Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گریہ

MORE BYانجم سلیمی

    تمہارے دکھ نے

    میرے اندر ایک شہر ماتم دریافت کیا

    جہاں ہر روز میرے جنم پر جشن گریہ منایا جاتا ہے

    تم اپنی ہنسی کا تحفہ

    کالی اینٹوں سے بنائے گئے اس طاق

    میں رکھ دو

    جہاں چراغ کی خاموشی

    اور رات کی سسکیاں سانپوں کی طرح

    سرسراتی ہیں

    ہاں!! سانپوں سے یاد آیا

    آج سانپوں سے وصال کی رات ہے

    آنسو خشک ہیں غسل کیسے کروں؟

    میرے زخموں سے گرنے والے کیڑے

    میرے سائے سے بڑے ہو رہے ہیں

    مجھے اپنی نگہبانی کا مت کہو

    میں تو خود اپنی حفاظت میں چوری ہو جاتا ہوں

    شریانوں کے صد راہے پر لہو راستہ

    بھول گیا ہے

    شہر مجھے میری آنکھ سے نہیں دیکھتا

    آئینہ مجھ پر نگاہ پڑتے ہی بے عکس ہو جاتا ہے

    دیکھو۔۔۔۔

    رات کے کشکول میں

    ایک نگاہ کی بھیک بھی نہیں

    پورے چاند کو تنہائی نے توڑ ڈالا

    اب اس کی کرچیاں میری ایش ٹرے

    میں پڑی ہیں

    کہو کہ کیا کہوں؟

    آوازوں کے نیلام گھر میں مجھے تو

    چپ لگ جاتی ہے!

    مأخذ :
    • کتاب : Aik Qadeem Khayal Ki Nigrani Mein (Pg. 52)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے