گولکنڈہ کے سائے میں
دلچسپ معلومات
مطبوعہ ماہنامہ ’’سب رس‘‘ حیدرآباد 1967
گولکنڈہ حسن تہذیب و تمدن کا دیار
عظمت افسانۂ ہستی کی زندہ یادگار
سربلندی سے تری ملتا ہے جھک کر آسماں
ذرہ ذرہ میں نظر آتا ہے مہر ضو فشاں
ان فضاؤں میں پہنچ کر آہ کھو جاتا ہوں میں
گم خیالوں کی حسین وادی میں ہو جاتا ہوں میں
سامنے رکتے ہیں کتنے کاروان رنگ و بو
جیسے یہ خاموشیاں کرتی ہیں مجھ سے گفتگو
فکر کی راہوں سے چھٹ جاتا ہے صدیوں کا غبار
سانس لیتی ہیں بہاریں جاگتے ہیں کوہسار
پتھروں کے دل دھڑکنے کی صدا سنتا ہوں میں
پھول امیدوں کے اسی گلزار میں چنتا ہوں میں
وقت کے ہاتھوں میں ہے آئینہ شام و سحر
جگمگا اٹھے ہیں سارے آرزو کے بام و در
دیکھتا کیا ہوں کہ ان سنگیں فصیلوں کے تلے
دور تک پھیلے ہوئے ہیں زندگی کے سلسلے
نور کے پرچم نظر آتے ہیں لہراتے ہوئے
جھوم کر اک داستان شوق دہراتے ہوئے
آسماں سے ٹوٹ کر دھرتی پہ آ جاتے ہیں خواب
کتنے ہونٹوں کا تبسم کتنے چہروں کے گلاب
دل کشی افکار میں ہے بانکپن جذبات میں
ایک نا معلوم نا ہلچل ہے محسوسات میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.