Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گومتی گیت گا رہی ہے سنو

ساغر مہدی

گومتی گیت گا رہی ہے سنو

ساغر مہدی

MORE BYساغر مہدی

    میں کہ تہذیب کا اک حسیں باب تھی

    ساز الفت کے تاروں کا مضراب تھی

    تیرگی میں بھی ہم رنگ مہتاب تھی

    آرزؤں کا اک مرمریں خواب تھی

    میرا دامن گلابوں کی مہکار تھا

    میری آغوش میں پیار ہی پیار تھا

    مسکراتی تھیں یوں دھان کی بالیاں

    جیسے دیہات کی کم سخن لڑکیاں

    وہ کسانوں کی الفت بھری گالیاں

    لوک گیتوں میں ہیں جن کی پرچھائیاں

    جن کی تہذیب میری روانی میں ہے

    جن کی زندہ دلی میرے پانی میں ہے

    میں ہمیشہ سکوں کی پیامی رہی

    میرے پانی میں اک خوش خرامی رہی

    میرے نغمات کی دھن عوامی رہی

    میری قسمت میں لیکن غلامی رہی

    آخرش مجھ کو سیلاب نے ڈس لیا

    نرم بانہوں کو طوفان نے کس لیا

    میری نازک کلائی کے کنگن لٹے

    میرے دامن کے شاداب گلشن لٹے

    یعنی فصلوں کے بھرپور جوبن لٹے

    جھونپڑے ہی نہیں بلکہ آنگن لٹے

    مائیں بچوں سے اپنے جدا ہو گئیں

    بہتے پانی میں کیا جانے کیا ہو گئیں

    کشتیوں کی طرح گاؤں بہتے رہے

    اور قدرت کا ہر وار سہتے رہے

    ابر و باراں کے سائے میں رہتے رہے

    بے وفا میری موجوں کو کہتے رہے

    کھیت کھلیان ہل جھونپڑے چھٹ گئے

    اور جیالے کسانوں کے دم گھٹ گئے

    ناخداؤں کو لیکن خبر تک نہ تھی

    رہنماؤں کو لیکن خبر تک نہ تھی

    سورماؤں کو لیکن خبر تک نہ تھی

    کج اداؤں کو لیکن خبر تک نہ تھی

    یک بیک لکھنؤ شہر بہنے لگا

    گویا پانی میں کل دہر بہنے لگا

    اک ذرا شاہراہیں نہاں ہو گئیں

    گنج کی رونقیں بے نشاں ہو گئیں

    مدتوں کے لئے نوحہ خواں ہو گئیں

    طبع نازک پہ بار گراں ہو گئیں

    شور اٹھا کہ تہذیب خطرے میں ہے

    آدمیت مصیبت کے نرغے میں ہے

    پھر تو لاکھوں یہاں کشتیاں آ گئیں

    لے کے امداد میں روٹیاں آ گئیں

    فوج والوں کی کل بستیاں آ گئیں

    اور غریبوں نے پوچھا کہاں آ گئیں

    گاؤں والوں کی اوقات ہی اور تھی

    راجدھانی کی کچھ بات ہی اور تھی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے