گوشوارہ
ایک نظم
وقت کی جیب کاٹی گئی اور چرائی ہوئی ساعتیں
زندگانی کے نیلام گھر میں محبت کی اترن کا بھاؤ
چکانے میں خرچی گئیں
ہم نے فرصت کا سونا لٹا کر
وہ رشتے خریدے
جنہیں گھر کے صندوقچے کا
تحفظ میسر نہیں آ سکا
کب تلک ایسے رشتے گرہ میں لیے گھومنا
بے خیالی میں تبدیل ہوتے ہوئے پیرہن میں
کسی دن یہ سامان رہ جائے گا
دل کے کونے میں متروک چیزوں کے
بکھرے ہوئے ڈھیر پر
سگرٹوں سے ادھارا دھواں کھینچ کر
بے نشانی کی چادر چڑھانے کو جتنا سمے چاہیے
وہ ہتھیلی کی الجھی لکیروں سے لڑنے میں لگ جائے گا
ان خیالوں کی لا یعنیت
سرخ آنکھوں میں گھلتے ہوئے بے وجہ رت جگوں
پھیپھڑوں میں اترتے ہوئے زہر میں دفن ہے
جیسے گاؤں سے آیا ہوا اک مسافر
بڑے شہر میں
اوہ بڑے شہر سے یاد آیا
سوا تین بجنے کو ہیں ان چرائی ہوئی ساعتوں سے اگر کچھ بچا ہے اسے پوٹلی میں رکھو
اپنے لفظوں کا خوانچہ اٹھاؤ صدائیں لگاؤ
چلو کام کا وقت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.