اونچی اونچی سرخ فصیلیں
جن کے اندر خواب کی دنیا
ریشم جیسے کومل چہرے
ارمانوں کی دھوپ میں چلتے
اک دوجے کے دل کے اندر
عشق کے دانے بو جاتے ہیں
اک دوجے کے ہو جاتے ہیں
چاروں جانب دل کے رستے
گرجا گھر سی ایک عمارت
جس کی چھت پر
پرنالے ہیں
شیر کے جیسے
ایک بڑا مینار جو اب بھی
کچھ ہاتھوں پر جھک کر قسمت
سو سالوں سے دیکھ رہا ہے
دیکھ رہا ہے مل کر بیٹھے ان جوڑوں کو
جو کچھ عرصے بعد ملیں تو
اک دوجے سے آنکھ چرائیں
میں نے اس کے دروازے پر
اک لڑکی کا ماتھا چوما
دیکھو میرا کیا بنتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.