اک تذبذب کی سرائے
ساعتوں کے میل سے
بوجھل مگر روشن چھتیں دیوار و در
اور راہدری میں ابھرتی
اجنبی قدموں کی
ہلکی تیز چاپ
اور خاموشی کا لمس جیسے سائبہ
پھر صحن میں آ کر اترتے
قافلوں کی فاصلوں سے چور آوازیں
سفر میں یوں اچانک آنے والے
اس پڑاؤ کی
لپٹتی میزباں ٹھنڈک سے
سحر آگیں طراوت پا رہی ہیں
سیڑھیوں سے دور
دالانوں کے گوشے میں کھڑا اک عکس
اپنے ہم نشینوں
ہم رکابوں کا امیر
ان کا محبی
پھر بھی
اس تشکیک کی
بلور ساعت میں
ہر اک سے بد گماں
اس سوچ میں غلطاں
کہ جیسے
اس سفر ہو رائیگاں
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 483)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Issue No. 25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : Issue No. 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.