غبار کارواں
ہر نفس پر ہم مزاج باغباں دیکھا کئے
یاس کی نظروں سے اپنا آشیاں دیکھا کئے
دیکھنے والے بہار گلستاں دیکھا کئے
ہم بہاروں کے پس پردہ خزاں دیکھا کئے
کر ہی کیا سکتے تھے جور آسماں دیکھا کئے
ٹوٹتی بجلی اجڑتا آشیاں دیکھا کئے
حوصلہ مندوں نے پا لی منزل مقصود بھی
اور ہم اڑتا غبار کارواں دیکھا کئے
ہم نے دل کی بات کہہ کر فرض پورا کر دیا
اہل فن اہل زباں طرز بیاں دیکھا کئے
وقت کی سازش ہمیں کرتی رہی اپنا شکار
اور ہم حسرت سے سوئے آسماں دیکھا کئے
دل کا سمجھانا نہ تھا بس میں کسی کے اے ندیمؔ
مہرباں دیکھا کئے نا مہرباں دیکھا کئے
انتہا یہ ہے کہ ہم نے جان بھی دے دی مگر
شک کی نظروں سے ہمیں کو باغباں دیکھا کئے
دوستوں نے کر دیا برباد ہم کو اے رضیؔ
اور ہم دل میں حساب دوستاں دیکھا کئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.