Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گڈے گڑیا کا بیاہ

محمد شفیع الدین نیر

گڈے گڑیا کا بیاہ

محمد شفیع الدین نیر

MORE BYمحمد شفیع الدین نیر

    جمیلہ شکیلہ کی تھی اک سہیلی

    سہیلی بھی اک عمر کی ساتھ کھیلی

    بہت ہی تھا اخلاص اور پیار ان میں

    ہوئی تھی نہ جھوٹوں بھی تکرار ان میں

    تھی یوں تو ہر اک کھیل سے ان کو رغبت

    مگر سب سے بڑھ کر تھی گڑیوں کی چاہت

    جمیلہ کی گڑیا تھی چینی کی مورت

    شکیلہ کا گڈا بھی تھا خوب صورت

    شکیلہ نے سوچا کہ شادی رچائیں

    جمیلہ سہیلی کو سمدھن بنائیں

    شکیلہ بڑے چاؤ سے چل کے آئی

    وہ گڈے کی منگنی کا پیغام لائی

    کئی لڑکیاں اور بھی ساتھ آئیں

    جمیلہ کے گھر آ کے باتیں بنائیں

    ادھر کی ادھر کی ہوئیں خوب باتیں

    یہ منگنی کی باتیں رہیں چند راتیں

    یہ بات اور وہ بات اور کبھی ہاں کبھی ناں

    کئی دن رہیں بی شکیلہ پریشاں

    پر آخر وہ آ ہی گئی نیک ساعت

    نہ باقی رہی کوئی جھگڑے کی صورت

    جمیلہ نے منظور کر لی یہ شادی

    خبر سارے بچوں کو اس کی سنا دی

    اجازت انہوں نے بڑوں سے بھی لے لی

    پھر اچھی سی تاریخ شادی کی طے کی

    قریب آئے شادی کی تقریب کے دن

    تو کاٹے یہ دن سارے بچوں نے گن گن

    وہ شادی کی تاریخ جس روز آئی

    مسرت نے دنیا میں نوبت بجائی

    شکیلہ نے گڈے کو دولہا بنایا

    اسے ایک بڑھیا سا جوڑا پہنایا

    وہ کرتا وہ اچکن وہ پگڑی وہ پٹکا

    وہ ریشم کی شلوار وصلی کا جوتا

    وہ منا سا رومال موزے ٹسر کے

    جھمکتی کلا اس کے سلمے ستارے

    جڑاؤ انگوٹھی وہ موتی کی مالا

    وہ رنگین جامہ وہ پھولوں کا صحرا

    بٹھا اس کو گھوڑے پہ وہ ساتھ لائی

    برات اس نے گڈے کی اپنی سجائی

    چلے ساتھ بن بن کے بچے براتی

    چلی پارٹی ایک گاتی بجاتی

    تڑاتڑ وہ تاشوں کی باجوں کی ٹیں ٹیں

    مجیرے کی ٹن ٹن نفیری کی پیں پیں

    وہ لوگوں کا چلنا پٹاخوں کا چھٹنا

    ہوا میں اناروں کے پھولوں کا لٹنا

    اسی ٹھاٹھ سے چل کے بارات آئی

    دلہن کی طرف سے ہوئی پیشوائی

    جمیلہ نے سب کا کیا خیر مقدم

    ملے ہو کے باہم وہ سب شاد و خرم

    جہاں فرش اک چاندنی کا بچھا تھا

    تھی مسند نئی گاؤ تکیہ نیا تھا

    وہاں مہمانوں کو لاکر بٹھایا

    دئے پان اور سب کو شربت پلایا

    بلائے گئے شہر سے ایک قاضی

    دلہن اور دولہا ہوئے دونوں راضی

    ذرا دیر میں ہو گئی ان کی شادی

    سبھی اہل محفل نے دل سے دعا دی

    چھوارے لٹے پھر بٹی کچھ مٹھائی

    مٹھائی یہ سب نے مزے لے کے کھائی

    ہوئے شاد مہمان چھوٹے بڑے کل

    مبارک سلامت کا پس مچ گیا غل

    ہوا وقت گڑیا کی رخصت کا جس دم

    جمیلہ کے چہرے پہ تھا غم کا عالم

    شکیلہ نے جھٹ پالکی اک منگائی

    بٹھا اس میں گڑیا کو گھر اپنے لائی

    ہوئی خوب شہرت ہوا خوب خرچہ

    رہا شہر میں مدتوں اس کا چرچا

    غرض بیاہ گڈے کا گڑیا کا جیسا

    ہوا یہ ہوا ہوگا نیرؔ نہ ایسا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے