Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گفتگو نظم نہیں ہوتی ہے

عارفہ شہزاد

گفتگو نظم نہیں ہوتی ہے

عارفہ شہزاد

MORE BYعارفہ شہزاد

    گفتگو کے ہاتھ نہیں ہوتے

    مگر ٹٹولتی رہتی ہے در و دیوار

    پھاڑ دیتی ہے چھت

    شق کر دیتی ہے سورج کا سینہ

    انڈیل دیتی ہے حدت انگیز لاوا

    خاکستر ہو جاتا ہے ہوا کا جسم

    گفتگو پہلو بدلتی ہے

    اور زمین آسمان کی جگہ لے لیتی ہے

    راج ہنس داستانوں میں سر چھپا لیتے ہیں

    اونٹنیاں دودھ دینا بند کر دیتی ہیں

    اور تھوتھنیاں آسمان کی طرف اٹھائے صحرا کو بد دعائیں دینے لگتی ہیں

    ہیجانی نیند پلکیں اکھیڑنے لگتی ہے

    اور کچی نظمیں سر اٹھانے لگتی ہیں

    گفتگو کے پاؤں نہیں ہوتے

    لڑھکتی پھرتی ہے

    ماری جاتی ہے سانسوں کی بھگدڑ میں

    کفنا دی جاتی ہے

    لوگوں کے لباس کھینچ کر

    کافور کی تیز بو

    لپٹ جاتی ہیں سینے کے پنجر سے

    اور نظم ادھوری رہ جاتی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے