گل فروش
یہ نازنیں کہ جسے قاصد بہار کہیں
جواں حسینہ کہ فطرت کا شاہکار کہیں
پیام آمد فصل بہار دیتی ہے
جنوں نصیب دلوں کی دعائیں لیتی ہے
اسے چمن کے ہر اک پھول سے محبت ہے
اسے بہار کی رعنائیوں سے الفت ہے
گلوں میں پھرتی ہے یوں جیسے تیتری کوئی
چمن کی سیر کرے یا حسیں پری کوئی
جو پھول چنتے ہوئے نغمے گنگناتی ہے
یہ شاید اپنی جوانی کے گیت گاتی ہے
شباب نے جو اسے تمکنت سکھا دی ہے
غریب ہی سہی پھولوں کی شاہزادی ہے
جہان والوں کا حسن سلوک دیکھا ہے
اسے زمانے کی بے رحمیوں سے شکوہ ہے
گزر رہے ہیں شب و روز کتنے بھاری سے
شباب کاٹ رہی ہے ہزار خواری سے
خودی کا درس ہے افسانۂ حیات اس کا
جواب پیدا کرے گی نہ کائنات اس کا
اسے زمانے کی نیرنگیوں کا ہوش نہیں
مری نظر میں یہ دیوی ہے گل فروش نہیں
ستم ظریفیٔ فطرت کو آج شرماؤں
جو ہار گوندھے ہیں آج اسی کو پہناؤں
- کتاب : Jadeed Shora-e-Urdu (Pg. 1052)
- Author : Dr. Abdul Wahid
- مطبع : Feroz sons Printers Publishers and Stationers
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.