گل نامہ
کھل کے ہنستا ہے مہکتا ہے بکھر جاتا ہے گل
اک ہی دن میں سو حوادث سے گزر جاتا ہے گل
تھال میں پوجا کے یا بالوں میں دوشیزہ کے
شاخ سے ہو کے جدا دیکھو کدھر جاتا ہے گل
رشک ہوتا ہے ہمیں اس کے مقدر پہ بہت
لے کے پیغام جو محبوب کے گھر جاتا ہے گل
گل بدن ہوگا کوئی یاد میں جس کی ہر دن
آ کے چپ چاپ کوئی قبر پہ دھر جاتا ہے گل
جو مسلتا ہے اسے بھی ہے معطر کرتا
دشمنوں سے بھی سلوک اچھا ہی کر جاتا ہے گل
یوں تو ہر رنگ کی پوشاک میں لگتا ہے بھلا
اوس کے موتیوں سے اور نکھر جاتا ہے گل
راز قدرت ہمیں سمجھایا ہے اک گل نے صداؔ
گل نئے کھلتے رہیں اس لئے جھر جاتا ہے گل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.