گلاب بکف
بہار کی یہ دل آویز شام
جس کی طرف
قدم اٹھائے ہیں میں نے
کہ اس سے ہاتھ ملاؤں
اور اک شگفتہ شناسائی کی بنا رکھوں
پھر اپنی خانہ بدوشی کی مشترک لے پر
اسے گلاب بکف خیمۂ جنوں تک لاؤں
کچھ اس کی خیر خبر پوچھوں
اور کچھ اپنی کہوں
کہوں کہ کتنے ہی پت جھڑ کے موسم آئے گئے
مگر ان آنکھوں کی سحرالبیانیاں نہ گئیں
کہوں کہ گرچہ عناصر نے تہمتیں باندھیں
جنوں زدوں کی مگر سخت جانیاں نہ گئیں
کہوں کہ ایک ہیں اندیشے سب مرے تیرے
کہوں الگ نہیں جینے کے ڈھب مرے تیرے
کہوں کہ ایک سے ہیں روز و شب مرے تیرے
کہوں کہ ملتے ہیں نام و نسب مرے تیرے
کہوں ازل سے جنوں کاروبار اپنا ہے
ہزار جبر ہو کچھ اختیار اپنا ہے
- کتاب : pushtara (Pg. 42)
- Author : shaheen
- مطبع : a shamala publication canada (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.