گلابی چونچ
گلابی چونچ میں کیڑے لیے اڑتی ہے گوریا
جدھر اک آشیاں میں اس کے بچوں نے ابھی آنکھیں نہیں کھولیں
مگر ہیں بھوک سے بے کل
مچھیرے صبح کی دھندھلی رداؤں میں
پرانے چھپروں کی کوکھ سے شانوں پہ رکھ کر جال نکلے ہیں
وہیں پر کھانستے ہیں چند محنت کش الاؤ کے کنارے بیڑیاں پی کر
فلک پیما عمارت کے لیے مزدور پتھر توڑتے ہیں منہمک ہو کر
سحر کی سرمئی دھندھلی رداؤں میں
میں گہری سوچ میں گم ہوں
صف دانش وراں کیا ان سے برتر ہے؟
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.