گلدستہ
میری خاطر جو تو گلدستۂ تر لایا ہے
عاشق زار غریبوں کا جگر لایا ہے
آہ نا کردہ گنہ غنچہ کو برباد کیا
توڑا غنچہ کو تو بلبل کو بھی ناشاد کیا
وائے بیدردی کہ غنچہ سے وطن چھوٹ گیا
کھویا غنچہ کو تو بلبل کا بھی دل ٹوٹ گیا
لے کے گلدستہ ترے روبرو گر آیا میں
تیری زینت کو یہ گلدستہ نہیں لایا میں
ماہرو تختوں میں گل حسن پہ اتراتا تھا
اور خاطر میں حسینوں کو نہیں لاتا تھا
نازش حسن کے مجرم کو پکڑ لایا ہوں
پیش کرنے کو ترے گل کو جکڑ لایا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.