گم شدہ لوگ آخر کہاں جاتے ہیں
شام ہوتے ہی پنچھی بھی لوٹ آتے ہیں
رات آتے ہی تارے نکل آتے ہیں
چاند ڈوبے تو وہ بھی ابھر آتے ہیں
شب ڈھلے آفتابی ضیا ٹوٹ آتی ہے
اور آندھیاں جتنی مرضی چلیں آخر کار رکتی ہیں
جتنی بھی کالی گھٹائیں ڈرائیں
مگر آسمانوں سے بادل بھی چھٹ جاتے ہیں
گمشدہ لوگ بادل گھٹا چاند تاروں
پرندوں ہوا کے یہاں آتے ہیں
گمشدہ لوگ پھر سے کہاں آتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.