گمشدہ منزلیں
ہزار بار یہی بات دل میں اٹھتی ہے
جو ہو رہا ہے یہ پہلے بھی ہو چکا ہے کبھی
یہ بند آنکھوں سے کیا آسماں سا دکھتا ہے
بھلا یہ روشنی سی مجھ میں کیوں اترتی ہے
کہیں پہنچ کے کئی بار یہ بھی لگتا ہے
کہ جیسے پہلے بھی آئی ہوں اس جگہ پہ کبھی
تم اس جگہ تھے کھڑے ہاں وہیں ذرا آگے
ادھر میں بیٹھی تھی چپ چاپ ایک پتھر پر
ابھی جو بات کہی ہے کہی تھی تب بھی یہی
کبھی کبھی تو مرے ساتھ یہ بھی ہوتا ہے
کہ کوئی واقعہ ہونے سے پہلے دکھتا ہے
جہاں میں پہلے کسی طور بھی گئی ہی نہیں
وہاں بھی پہنچی ہوں اکثر میں اپنے خوابوں میں
اور اتنی بار کہ ہر چیز اس ٹھکانے کی
ہے میری یاد میں شامل کچھ اس طرح جیسے
کہ میرا ان سے تعلق کوئی پرانا ہو
شعور اور مرے لا شعور کا یہ سفر
کہاں کہاں سے نہ جانے ابھی یہ گزرے گا
نہ جانے کون سی منزل پہ جا کے ٹھہرے گا
اگر چھلاوا ہے کوئی تو کیوں چھلاوا ہے
اگر ہے رابطہ تو کس کے ساتھ ہے آخر
ہزار بار یہی بات دل میں اٹھتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.