گمان و یقیں
تمہیں گماں ہے کہ ذوق یقیں ہے وجہ جمود
اسیر قید طلسمات این و آں تم ہو
مقام سدرہ و طوبیٰ کی کیا خبر تم کو
ابھی تو چاند ستاروں کے درمیاں تم ہو
یہ ارتقا کی تگ و دو یہ جہد فکر و عمل
گماں کے دم سے ہے ان کا وجود کہتے ہو
مظاہرات جہاں پر تمہیں یقیں کیوں ہے
یقیں کو تم تو بنائے جمود کہتے ہو
اسی یقیں پہ بناتے ہو زندگی کے محل
اسی یقیں کو سمجھتے ہو ذہن کی تقصیر
یہی یقیں تو ہے صورت کشائے نقش حیات
اسی یقیں سے تو پانی پہ کھینچتے ہو لکیر
اسی یقیں سے جو اک خط مستقیم حیات
زمیں پہ کھینچنا چاہیں تو ہم ہیں سودائی
تمہیں بتاؤ کہ دونوں میں کون افضل ہے
ہمارا ذوق یقیں یا تمہاری دانائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.