Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گریز کرتی ہوئی رتوں میں

سیف علی

گریز کرتی ہوئی رتوں میں

سیف علی

MORE BYسیف علی

    گریز کرتی ہوئی رتوں میں

    کھنڈر کے اندر

    کوئی چٹخنی لگا کے بیٹھا

    مجید امجدؔ کو پڑھ رہا ہے

    یہ سات رنگوں کے کینوس پر جو آٹھواں ہے

    یہ شاعری ہے

    عجیب بھیدوں کا سلسلہ ہے

    سفر پہ نکلیں

    تو دن کی دلدل میں دھنستے پاؤں

    پرانے رستوں کو مڑ کے دیکھیں

    جہاں کبھی کوئی منتظر تھا

    کبھی جو آنے میں دیر ہوتی

    تو اس کی آنکھوں میں آنسو ہوتے

    وہ نم پلستر کو چیر دیتا

    یہ ایمفی-تھیٹر کی سیڑھیاں ہیں

    یہاں پہ بیٹھے حسین چہروں کو افرودیتی نے چن لیا ہے

    بجز محبت

    یہ دل ہے خالی کھنکتا برتن

    جسے تمنا کی بارشوں نے بھرا نہیں ہے

    ہماری آنکھوں پہ روشنی کا ظہور ہونے سے تھوڑا پہلے

    کسی نے چینل بدل دیا تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے