گریزاں
تمہارے ساتھ چلنے کا
مجھے جب حوصلہ تھا
تم کہاں تھیں
خواب کے مدفن میں
روشن
شمع پابستہ
یہاں سے دور کا
افسردہ نا بینا مسافر
جب بھی گزرے گا
وہ اعجاز بصارت سے مگر محروم گزرے گا
پکارے گا کسی ہم دم کو جب
تو گونج کے افسوں میں
اس کی گرمئ رفتار ڈھونڈے گا
اسے جب لذت قرب گریزاں کی
پرانی یاد آئے گی
وہ جل جائے گا پل بھر میں
تمہاری صورت گل کے تصور سے
اگر تم سوچتی ہو ماورائے روز و شب ہو
وہ بھی شاید روز و شب سے ماورا ہوگا
میں نا بینا مسافر ہوں نہ ساحل پر تمہارا اجنبی ٹھہرا
ملاقاتوں کے بنجر سلسلوں
کے پار کیا ہوگا
سلاسل کے تسلسل میں
مری آواز کے چلتے ہوئے
گلشن کا کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.