گرو دیو
اے مرے شاعر قد آور شیریں گفتار
لب افکار کو بخشا ہے تبسم تو نے
دل کی خاموش امنگوں کو زباں بخشی ہے
روح افسردہ کو بخشا ہے ترنم تو نے
تیرے سینے میں جو تھا شعلۂ افکار نہاں
نخل باطل کی ہر اک شاخ جلا دی اس نے
پوربی ساز پہ جو تو نے ترانہ چھیڑا
بزم مغرب میں بھی اک آگ لگا دی اس نے
ہے یہ تسلیم گرو دیو وطن میں تیرے
زندگی خاک بسر آج نظر آتی ہے
جس طرف دیکھیے ہے تیرہ دلی کا منظر
روشنی شہر بدر آج نظر آتی ہے
قول تیرا یہ مجھے یاد ہے ٹیگورؔ مگر
تیرگی لاکھ بڑھے اس کا ہے انجام سحر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.