گزرتے لمحوں کا ماتم
سنہرے خوابوں کی وادی میں مدتوں ہم نے
کئی مکان بسائے کئی مکیں بدلے
تمام عمر رہا انتظار کا عالم
گزرتے لمحوں کا ماتم کیا نڈھال رہے
نہ دوستوں میں کوئی اب نہ دشمنوں میں کوئی
ہمارے ماضی کا ہم سے حساب لے کر جو
ہمارے سود و زیاں کا لگا کے اندازہ
ہمیں بتائے کہ کیا کھویا ہم نے کیا پایا
بس ایک وقت کی ٹھوکر بہ شکل شام و سحر
ہمارے پاؤں میں لگ لگ کے پوچھتی ہے روز
کہاں سے آئے ہو کب تک چلو گے تم یونہی
جواب اس کا بھی ہے اس کے پاس ہی لیکن
سوال کرنے کی عادت سی پڑ گئی ہے اسے
- کتاب : Khla Ki Dhund Men Ham Chal Rahe Hain (Pg. 22)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.