گزرا ہوا دن
کل کا گزرا ہوا دن پھر مرے گھر آیا ہے
ناگہاں سینے کا ہر داغ ابھر آیا ہے
گھومتی پھرتی ہے آوارہ چمیلی کی مہک
چاند آنگن میں دبے پاؤں اتر آیا ہے
کس کے ہونٹوں کے تبسم سے بکھرتے ہیں گلاب
کون ہم راہ لیے باد سحر آیا ہے
جھٹ پٹا چھا گیا بوسیدہ گھروں کے اوپر
دور سے چل کے کوئی خاک بسر آیا ہے
کس کے اعزاز میں یہ سائے نکل آئے ہیں
آج کیا بزم میں وہ خستہ جگر آیا ہے
ایک مہمان ہے جو آ کے چلا جائے گا
دل بیمار اسے دیکھ کے بھر آیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.