بے آواز تھے آنسو اس کے
چھوٹے چھوٹے پیر تھے اس کے
تن جیسے روئی کا گالا
رنگ تھا کالا
ندی کنارے تک پیروں کے
سارے نشان سلامت تھے
پار ندی کے کچھ بھی نہیں تھا
پار ندی کے کچھ بھی نہیں ہے
ساری راہیں ندیا کے اندر جاتی ہیں
اور پھر وہیں کی ہو جاتی ہیں
چھوٹے چھوٹے پیر برہنہ ریت کے اوپر پھول کھلا کر
ندی کنارے تک جاتے ہیں
اور پھر پار کہاں جاتے ہیں
ہر بچے کو
اڑتی تتلی سرگوشی میں بتلاتی ہے
ماں تیری ندیا کے اندر
دودھ کا اک مشکیزہ لے کر
تیرا رستہ دیکھ رہی ہے
کون بتائے ان بچوں کو
ماں ندیا کے اندر کب ہے
ماں تو خود اک تیز ندی ہے
ماں اک دودھ بھری ندی ہے
- کتاب : Nirdbaan (Pg. 93)
- Author : Wazir Agha
- مطبع : Nusrat Anwar (1979)
- اشاعت : 1979
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.