Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حاجی بھائی پانی والا

ساقی فاروقی

حاجی بھائی پانی والا

ساقی فاروقی

MORE BYساقی فاروقی

    دونوں مشکیزے لبا لب

    ایک چمبک کی طرح

    اپنی جانب کھینچتے رہتے اسے

    فیل بندی قہر تھی

    مرد گاہک مسخری کرتے ہوئے ڈرتے

    ذرا محتاط رہتے

    جھرجھری کا سوانگ بھرتے

    عورتیں مغموم آنکھوں میں

    ترس کاڑھے ہوئے

    اپنے بچوں پر برس پڑتیں

    اگر وہ بد لحاظ

    بھولپن سے پوچھ لیتے

    کیوں نہیں

    اس کے فلانوں کی طرح

    ان کے فلانے کیوں نہیں

    وہ خدائی فرش پر اکڑوں

    کبھی گوتم کے آسن میں کبھی

    تہمد سے باہر پاؤں پھیلا کے

    اکڑ کر بیٹھتا

    بار بار اس واسطے پہلو بدلتا

    جگل گری کرتا کہ پیروں میں

    ہمیشہ جھنجھنی کے جھنجنے بجتے

    عجب اک مستقل سی بیکلی رہتی

    وہ غبارے پھٹے پڑتے تھے

    جن پر تانت سی نیلی رگیں پھولی ہوئی

    ننھے منے کیچوؤں کی طرح

    کنڈلی مار کے بیٹھی ہوئی تھیں

    جس طرح کنگھا چھپانے کے لیے

    اس نے سر سید کی داڑھی ہو بہ ہو

    پلپلے تربوز پر

    اس کی لنگی میز پوش ایسی پڑی رہتی

    اس مرض کا فائدہ اتنا ہوا

    اپنی چوکی سے فراغت پا گیا

    یہ کہ ردی پھاڑ کر

    اپنے تھیلے اپنی گودی میں سمیٹے

    وہ انہی پر

    ساری پڑیائیں بناتا

    لونگ دھنیہ دارچینی جائے پھل اور تیج پات

    سب مسالے اس کی رانوں کے مزے

    چکھے ہوئے تھے

    غیبتی جل ککڑے ایسے تھے کہ بس

    صاف کہتے اس نے کعبے کی زیارت ہی

    نہیں کی ہے

    فقط اجمیر جا کر لوٹ آیا

    بلکہ یہ بھی مشتبہ

    اس پہاڑی سے اترنا

    دوسری کا قصد کرنا

    حاجیوں کی دھینگا مشتی لپا ڈگی ریل پیل

    پھر گناہوں کے پٹارے کی طرح لٹکی ہوئی

    فالتو گٹھری الگ

    اس کی حالت غیر تھی

    حج تو ممکن ہی نہیں

    جتنے حاسد اتنی باتیں

    ایک روز

    وہ الہنوں سے نڈھال

    موت کی بانہوں میں بانہیں ڈال کے

    اپنے آقا کی طرف

    اپنے راز اپنے مفاعیلن اٹھائے چل پڑا

    کسی ملک میں ایک تھا بادشاہ

    ہمارا تمہارا خدا بادشاہ

    RECITATIONS

    عاطف بلوچ

    عاطف بلوچ,

    عاطف بلوچ

    حاجی بھائی پانی والا عاطف بلوچ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے