Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہاتھوں کا ترانہ

علی سردار جعفری

ہاتھوں کا ترانہ

علی سردار جعفری

MORE BYعلی سردار جعفری

    ان ہاتھوں کی تعظیم کرو

    ان ہاتھوں کی تکریم کرو

    دنیا کے چلانے والے ہیں

    ان ہاتھوں کو تسلیم کرو

    تاریخ کے اور مشینوں کے پہیوں کی روانی ان سے ہے

    تہذیب کی اور تمدن کی بھرپور جوانی ان سے ہے

    دنیا کا فسانہ ان سے ہے، انساں کی کہانی ان سے ہے

    ان ہاتھوں کی تعظیم کرو

    صدیوں سے گزر کر آئے ہیں، یہ نیک اور بد کو جانتے ہیں

    یہ دوست ہیں سارے عالم کے، پر دشمن کو پہچانتے ہیں

    خود شکتی کا اوتار ہیں، یہ کب غیر کی شکتی مانتے ہیں

    ان ہاتھوں کو تعظیم کرو

    ایک زخم ہمارے ہاتھوں کے، یہ پھول جو ہیں گل دانوں میں

    سوکھے ہوئے پیاسے چلو تھے، جو جام ہیں اب مے خانوں میں

    ٹوٹی ہوئی سو انگڑائیوں کی محرابیں ہیں ایوانوں میں

    ان ہاتھوں کی تعظیم کرو

    راہوں کی سنہری روشنیاں، بجلی کے جو پھیلے دامن میں

    فانوس حسیں ایوانوں کے، جو رنگ و نور کے خرمن میں

    یہ ہاتھ ہمارے جلتے ہیں، یہ ہاتھ ہمارے روشن ہیں

    ان ہاتھوں کی تعظیم کرو

    خاموش ہیں یہ خاموشی سے، سو بربط و چنگ بناتے ہیں

    تاروں میں راگ سلاتے ہیں، طبلوں میں بول چھپاتے ہیں

    جب ساز میں جنبش ہوتی ہے، تب ہاتھ ہمارے گاتے ہیں

    ان ہاتھوں کی تعظیم کرو

    اعجاز ہے یہ ان ہاتھوں کا، ریشم کو چھوئیں تو آنچل ہے

    پتھر کو چھوئیں تو بت کر دیں، کالکھ کو چھوئیں تو کاجل ہے

    مٹی کو چھوئیں تو سونا ہے، چاندی کو چھوئیں تو پائل ہے

    ان ہاتھوں کی تعظیم کرو

    بہتی ہوئی بجلی کی لہریں، سمٹے ہوئے گنگا کے دھارے

    دھرتی کے مقدر کے مالک، محنت کے افق کے سیارے

    یہ چارہ گران درد جہاں، صدیوں سے مگر خود بے چارے

    ان ہاتھوں کی تعظیم کرو

    تخلیق یہ سوز محنت کی، اور فطرت کے شہکار بھی ہیں

    میدان عمل میں لیکن خود، یہ خالق بھی معمار بھی ہیں

    پھولوں سے بھری یہ شاخ بھی ہیں اور چلتی ہوئی تلوار بھی ہیں

    ان ہاتھوں کی تعظیم کرو

    یہ ہاتھ نہ ہوں تو مہمل سب، تحریریں اور تقریریں ہیں

    یہ ہاتھ نہ ہوں تو بے معنی انسانوں کی تقریریں ہیں

    سب حکمت و دانش علم و ہنر ان ہاتھوں کی تفسیریں ہیں

    ان ہاتھوں کی تعظیم کرو

    یہ کتنے سبک اور نازک ہیں، یہ کتنے سڈول اور اچھے ہیں

    چالاکی میں استاد ہیں یہ اور بھولے پن میں بچے ہیں

    اس جھوٹ کی گندی دنیا میں بس ہاتھ ہمارے سچے ہیں

    ان ہاتھوں کی تعظیم کرو

    یہ سرحد سرحد جڑتے ہیں اور ملکوں ملکوں جاتے ہیں

    بانہوں میں بانہیں ڈالتے ہیں اور دل سے دل کو ملاتے ہیں

    پھر ظلم و ستم کے پیروں کی زنجیر گراں بن جاتے ہیں

    ان ہاتھوں کی تعظیم کرو

    تعمیر تو ان کی فطرت ہے، اک اور نئی تعمیر سہی

    اک اور نئی تدبیر سہی، اک اور نئی تقدیر سہی

    اک شوخ و حسیں خواب اور سہی اک شوخ و حسیں تعبیر سہی

    ان ہاتھوں کی تعظیم کرو

    ان ہاتھوں کی تکریم کرو

    دنیا کو چلانے والے ہیں

    ان ہاتھوں کو تسلیم کرو

    مأخذ :
    • کتاب : Ek Khvab aur (Pg. 19)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے