Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حیرانی کا بوجھ

ولی عالم شاہین

حیرانی کا بوجھ

ولی عالم شاہین

MORE BYولی عالم شاہین

    مٹی کی دیوار پہ اک کھونٹی سے لٹکی

    میری یادوں کی زنبیل

    جس میں چھپے تھے

    رنگ برنگے کپڑوں کے بوسیدہ کترن

    گول گول سی ننھی منی کر دھنیوں کے دانے

    اک امرود کی ڈالی کاٹ کے بابا نے جو بنائی تھی

    وہ ٹیڑھی میڑھی ایک غلیل

    نیلے پیلے مٹیالے اور لال پروں کی ڈھیری

    چوڑے منہ کا اک منہ زور سا کاٹھ کا اڑیل گھوڑا

    اپنی اکڑ میں کھاتا ہوا بگھی والے کا کوڑا

    اتنی مدت بعد جو کھولی میں نے وہ زنبیل

    اک ننھا اس میں سے نکل کر جیسے سرپٹ بھاگا

    دیکھتا تھا پیچھا ہی وہ اپنا اور نہ اپنا آگا

    اور الجھتا جاتا جتنا کھلتا لپٹا دھاگا

    جیسے بھیانک سپنے دیکھے کئی دنوں کا جاگا

    اب کے پھر وہ نظر آیا تو سرگوشی میں پوچھوں گا

    تم تو میرے یار تھے پھر کیوں

    سالوں سال نہیں ملنے کو

    اپنے شعور کی حیرانی کا بوجھ اٹھائے

    جانے کتنی کٹھن راہوں سے گزرتے ہو

    جگ والوں پر ہنستے ہو یا چھپ چھپ آہیں بھرتے ہو

    بستی چھوڑ کے جنگل جنگل رین بسیرا کرتے ہو

    یا پھر اک پاتال کی نچلی تہہ میں اتر جا مرتے ہو

    شاید تم بھی گوتم ہو اور اپنے آپ سے ڈرتے ہو

    مأخذ :
    • کتاب : pushtara (Pg. 208)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے