ہم اپنے جذبۂ دل سے مہیا اک جہاں کر لیں
تسلط لاکھ یہ صیاد و برق و باغباں کر لیں
نہیں ممکن کہ ہم باہر چمن سے آشیاں کر لیں
بدل دیں یہ زمیں پیدا نیا اک آسماں کر لیں
ہم اپنے جذبۂ دل سے مہیا اک جہاں کر لیں
ابھی سب دغدغہ مٹ جائے یہ صیاد و گلچیں کا
جو ہم پیدا شعور زندگیٔ گلستاں کر لیں
زمانہ دے رہا ہے دعوت بیداری و جرأت
نگاہ و دل کو آمادہ برائے امتحاں کر لیں
پہنچ جائیں ہم استقلال کی ایسی بلندی پر
نظر مستغنیٔ ہنگامۂ سود و زیاں کر لیں
ابھی ہو جائیں پارہ پارہ سب اعدا کی تدبیریں
ذرا ہم مجتمع اپنے اگر تاب و تواں کر لیں
گزر اچھا نہیں ہر دم یہ ضد پر آشیانے کی
بس اپنا راستہ ہی مختلف اب بجلیاں کر لیں
بدل جائے ابھی انعامؔ نظم شورش باطل
ذرا ہم اتباع مشرب روحانیاں کر لیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.