Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم بے وطن خوابوں کے جولاہے ہیں

انجم سلیمی

ہم بے وطن خوابوں کے جولاہے ہیں

انجم سلیمی

MORE BYانجم سلیمی

    بہت سی آواز جمع کر کے

    ایک چیخ بنائی جا سکتی ہے

    بہت تھوڑے لفظوں سے

    ایک باغی نظم بنائی جا سکتی ہے

    لیکن

    زندہ قبرستان میں ایک نظم کا کتبہ کافی نہیں

    قبریں دم سادھے پڑی ہیں

    ہماری مائیں مردہ بچوں کو جنم دے رہی ہیں

    لاشیں شناخت کرتے ہوئے ہجوم اپنا چہرہ

    بھول جاتا ہے!

    ہم زندگی سے صحبت کرنے نکلے تھے

    اور زندگی نے ہمارے خصیوں سے کینچے بنا لیے

    ہمارے لہو میں چیونٹیاں رینگتی ہیں

    مگر ہم اپنی مرضی سے کھجلی تک نہیں کر سکتے

    قطار میں کھڑے کھڑے ہم دوسروں سے مختلف کیسے ہو گئے!!!

    زندگی میزان ہوتی تو ہم اس کے پلڑے اپنے وجودوں سے بھر دیتے

    مگر کیا کریں کہ ہم خود اپنی نظروں میں بہت بے وزن تھے

    ہتھیلیوں میں سوراخ ہوں تو آنکھیں کہاں سنبھالیں

    ہم نے صرف چہرے نبھائے رشتے نہیں

    پیاسی زمینوں میں آنسو کاشت کر کے بھی

    بوند بھر ہریالی نہیں کھلی

    ہم ساری عمر اپنے خوابوں کے جولاہے بنے رہے

    اور اپنے بچوں کے لیے ایک سایہ دار پرچم نہ بن سکے

    ہماری مٹی محض مٹی رہی

    کبھی وطن نہ بن پائی!!!

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    ہم بے وطن خوابوں کے جولاہے ہیں نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے