Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم

MORE BYقیصر منور

    ہم بھاگتے رہتے ہیں

    اک خواب سے

    اور اس خواب سے وابستہ ہر دکھ سے

    ڈرتے رہتے ہیں

    ہم جاگتے رہتے ہیں

    ہر رات کسی خود ساختہ الجھن کو سلجھانے کی خاطر ہم خود سے الجھتے ہیں

    پھر دن چڑھ جاتا ہے ہم دیکھتے رہتے ہیں وہ سب کچھ جو ہم دیکھ نہیں سکتے

    ہیں لیکن دیکھنا پڑتا ہے یہ آنکھیں بے بس ہو کر دیکھتی رہتی ہیں اور ہم یہ

    سوچتے ہیں بینائی بھی کیسی مجبوری ہے بولتے رہتے ہیں وہ سب کچھ جو ہم اور

    کسی سے کہہ نہیں پاتے اپنے آپ سے کہہ دیتے ہیں کبھی کبھی تو کوئی پلٹ کر

    پوچھ بھی لیتا ہے کیا مجھ سے کہا کچھ بھولتے رہتے ہیں فون فریج میں اور

    چائے چولھے پر رکھ کر بھول گئے تو ایسی کوئی بات نہیں ہے کبھی کبھی بس

    دھیان کہیں بٹ جائے تو پھر چلتے چلتے رستا اوجھل ہو جاتا ہے ایمرجنسی

    بریک لگانی پڑ جاتی ہے اپنے آپ کو خود ہی ڈھونڈ کے لانا ہو تو تھوڑی

    پریشانی ہوتی ہے ہم سنتے رہتے ہیں وہ آوازیں جو کسی چہرے سے نہیں ملتیں

    وہ باتیں جو ہونٹ ادا نہیں کر پاتے اور کان نہیں سن سکتے ہیں ہم سن

    لیتے ہیں ہم بھیگتے رہتے ہیں اندر ہی اندر آنکھوں میں اور حلق میں اور

    سینے میں کہیں اک شعلہ ہے جو سرد نہیں پڑتا ہے کبھی ہم لڑتے رہتے ہیں

    اپنے آپ سے اپنی بینائی سے گویائی سے اور سماعت سے ہم مرتے رہتے ہیں ہر

    روز کہیں اور پھر زندہ ہو جاتے ہیں اور پھر مرتے ہیں مرنے اور زندہ ہونے

    کا کھیل کسی دن ختم ہوا تو مر جائیں گے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے