ہم انتظار میں ہیں
یہ سرخ جنگ جو برپا ہوئی ہے سرحد پر
یہ تیز آگ جو پھیلی ہے کوہساروں میں
زیادہ روز نہ چھڑکے گی وادیوں میں لہو
زیادہ دیر نہ ٹھہرے گی لالہ زاروں میں
شکست کھائیں گے باد شمال کے جھونکے
رگ نمو ابھی زندہ ہے شاخساروں میں
بڑے غرور سے آئے ہیں دشمنان وطن
انہیں بہا دو انہی کے لہو کے دھاروں میں
جہاں سے قافلۂ نوبہار گزرے گا
چراغ تم نے جلائے ہیں ان دیاروں میں
دعائیں دیں گے تمہارے بدن کے زخموں کو
کھلیں گے پھول جو اگلے برس بہاروں میں
فنا نصیب ہیں دشمن کے حوصلوں کے محل
انہیں ملا دو ہمالہ کے سنگ پاروں میں
جہاں سے قافلۂ نوبہار گزرے گا
چراغ تم نے جلائے ہیں ان دیاروں میں
دعائیں دیں گے تمہارے بدن کے زخموں کو
کھلیں گے پھول جو اگلے برس بہاروں میں
فنا نصیب ہیں دشمن کے حوصلوں کے محل
انہیں ملا دو ہمالہ کے سنگ پاروں میں
ہماری روح کی آواز ہے یقین کرو
تمہارا نام بھی شامل ہو جاں نثاروں میں
تمہارے ہاتھ میں سب سے بلند پرچم ہو
چلیں وطن کے سپاہی جہاں قطاروں میں
تمہارے ہونٹوں پہ نغمے ہوں کامرانی کے
تمہارے پاؤں کی مٹی اڑے ستاروں میں
ہماری فکر نہ کرنا کہ ہم اداس نہیں
وطن کے نام پہ جی لیں گے خارزاروں میں
خزاں کے زخم سے دو دن لہو ٹپکتا ہے
پھر اس کی یاد بھی آتی نہیں بہاروں میں
دم وداع جو پل بھر کو دل میں جاگا تھا
وہ درد ڈوب گیا آنسوؤں کی دھاروں میں
وہ اس حسین جدائی کا لطف کیا جانیں
ہمیں جو لوگ سمجھتے ہیں سوگواروں میں
ہم اپنے گھر میں اکیلے ہیں اور نہیں بھی ہیں
تمہاری یاد کی خوشبو ہے غم گساروں میں
تمہیں قسم جو محبت کی آگ یاد آئے
ہمالیہ کے سمن پوش برف زاروں میں
تمہیں قسم جو ہمارا سہاگ یاد آئے
محاذ جنگ پہ تلوار کے حصاروں میں
کب آ رہے ہو لکھو فتح کا نشاں لے کر
ہم انتظار میں ہیں نذر جسم و جاں لے کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.