گلی میں گہرا اندھیرا تھا
اندھیرے کی لاٹھی کو تھامے ہوئے
چور قدموں سے ہم نے اپنی راہ لی تھی
ہم اتنی جلدی میں تھے
کہ اپنے پاؤں کے نشان تو بریف کیسوں میں بھر لیے
مگر پاؤں وہیں چھوڑ دئے
ابو نے اپنی عینک بکسے میں رکھ لی
آنکھیں میز کی دراز ہی میں چھوڑ آئے
اماں نے امام ضامن میرے بازو میں باندھا
اور جلدی میں میرے بازو گلی کے نکڑ پر ہی چھوٹ گئے
ٹرین ابھی پلیٹ فارم پر ہی لگتی تھی
لوگ ایک دوسرے کو روندتے ہوئے بھاگے جا رہے تھے
کہ سب کے سب جلدی میں تھے
ہم اتنی جلدی میں تھے
اور جلدی میں اکثر ایسا ہوتا ہے
مصلے ہمارے ساتھ تھے
اور نمازیں وہیں بھول گئے
طاقوں میں دھری کی دھری رہ گئیں
دعائیں اگر بتیاں اور لوبان
بیوی نیندیں رکھنا بھول گئی تھی
گما دئیے تھے اس نے سارے خواب
اور لے آئی تھی اپنے ساتھ حیرت زدہ سنسان آنکھیں
ہم اتنی جلدی میں تھے
کہ ہمارے صندوق دوسروں کے صندوق سے بدل گئے
جن میں تھیں ذلتیں ہجرتیں درد کی ٹھوکریں
اور لمبے ہوتے ہوئے خوف کے دیو
چلتے چلتے
کسی نے ایک گٹھری تھما دی تھی
گٹھری کیا تھی ایک امانت تھی
بھاگتے اور سنبھالتے ہوئے ہمارے سروں سے گر پڑی
اور اس سے باہر نکل آئیں
چیخیں بھوک بچوں کی یتیمی کٹی پھٹی عصمتیں
ایک پڑوسی جو اس دوڑ میں ہمارے ساتھ ہی تھا
اپنی ہنسی ایک دھول بھرے بستر میں چھوڑ آیا
جیسے ہم اپنی مسکراہٹیں بھول آئے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.