Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم اتنی جلدی میں تھے

عتیق اللہ

ہم اتنی جلدی میں تھے

عتیق اللہ

گلی میں گہرا اندھیرا تھا

اندھیرے کی لاٹھی کو تھامے ہوئے

چور قدموں سے ہم نے اپنی راہ لی تھی

ہم اتنی جلدی میں تھے

کہ اپنے پاؤں کے نشان تو بریف کیسوں میں بھر لیے

مگر پاؤں وہیں چھوڑ دئے

ابو نے اپنی عینک بکسے میں رکھ لی

آنکھیں میز کی دراز ہی میں چھوڑ آئے

اماں نے امام ضامن میرے بازو میں باندھا

اور جلدی میں میرے بازو گلی کے نکڑ پر ہی چھوٹ گئے

ٹرین ابھی پلیٹ فارم پر ہی لگتی تھی

لوگ ایک دوسرے کو روندتے ہوئے بھاگے جا رہے تھے

کہ سب کے سب جلدی میں تھے

ہم اتنی جلدی میں تھے

اور جلدی میں اکثر ایسا ہوتا ہے

مصلے ہمارے ساتھ تھے

اور نمازیں وہیں بھول گئے

طاقوں میں دھری کی دھری رہ گئیں

دعائیں اگر بتیاں اور لوبان

بیوی نیندیں رکھنا بھول گئی تھی

گما دئیے تھے اس نے سارے خواب

اور لے آئی تھی اپنے ساتھ حیرت زدہ سنسان آنکھیں

ہم اتنی جلدی میں تھے

کہ ہمارے صندوق دوسروں کے صندوق سے بدل گئے

جن میں تھیں ذلتیں ہجرتیں درد کی ٹھوکریں

اور لمبے ہوتے ہوئے خوف کے دیو

چلتے چلتے

کسی نے ایک گٹھری تھما دی تھی

گٹھری کیا تھی ایک امانت تھی

بھاگتے اور سنبھالتے ہوئے ہمارے سروں سے گر پڑی

اور اس سے باہر نکل آئیں

چیخیں بھوک بچوں کی یتیمی کٹی پھٹی عصمتیں

ایک پڑوسی جو اس دوڑ میں ہمارے ساتھ ہی تھا

اپنی ہنسی ایک دھول بھرے بستر میں چھوڑ آیا

جیسے ہم اپنی مسکراہٹیں بھول آئے تھے

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے