Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم کہ انسان نہیں آنکھیں ہیں

شہزاد احمد

ہم کہ انسان نہیں آنکھیں ہیں

شہزاد احمد

MORE BYشہزاد احمد

    کیا فقط دیکھتے رہنے سے مسائل کی گرہ کھلتی ہے

    کیا فقط آنکھ کی پتلی میں ہے محفوظ خدائی ساری

    ہم کہ انسان نہیں آنکھیں ہیں

    ہم نے آنکھوں کو خدا سمجھا خدائی جانا

    آئنہ دیکھا تو ان آنکھوں نے خود کو بھی نہیں پہچانا

    دیکھتے دیکھتے پتھرا گئیں دونوں آنکھیں

    پھر بھی چہرہ نہ نظر آیا کہیں

    پھر بھی دیکھے نہیں دست و بازو

    جان کر ہم نے ہر اک چیز سے انکار کیا

    ذات سے

    ذات کے گرد خدائی کے مناظر سے

    مناظر میں چھپی صدیوں کی مظلوم تمناؤں سے

    پھوڑ دو دیکھنے والی آنکھیں

    ہم تماشائی نہیں کھیل کے کردار بھی ہیں

    اپنے کردار کے زنداں میں گرفتار بھی ہیں

    ہم سے زندانی ہزاروں لاکھوں

    آؤ سب کے لیے دنیا دیکھیں

    آؤ اس کوہ کو تسخیر کریں

    جس کے پرے

    صبح کا رنگ ہے

    اور رنگ کی تنویریں ہیں

    آؤ تنویروں کو آنکھوں سے نہیں سارے بدن سے دیکھیں

    مأخذ :
    • کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 766)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے