ہم کہ انسان نہیں آنکھیں ہیں
کیا فقط دیکھتے رہنے سے مسائل کی گرہ کھلتی ہے
کیا فقط آنکھ کی پتلی میں ہے محفوظ خدائی ساری
ہم کہ انسان نہیں آنکھیں ہیں
ہم نے آنکھوں کو خدا سمجھا خدائی جانا
آئنہ دیکھا تو ان آنکھوں نے خود کو بھی نہیں پہچانا
دیکھتے دیکھتے پتھرا گئیں دونوں آنکھیں
پھر بھی چہرہ نہ نظر آیا کہیں
پھر بھی دیکھے نہیں دست و بازو
جان کر ہم نے ہر اک چیز سے انکار کیا
ذات سے
ذات کے گرد خدائی کے مناظر سے
مناظر میں چھپی صدیوں کی مظلوم تمناؤں سے
پھوڑ دو دیکھنے والی آنکھیں
ہم تماشائی نہیں کھیل کے کردار بھی ہیں
اپنے کردار کے زنداں میں گرفتار بھی ہیں
ہم سے زندانی ہزاروں لاکھوں
آؤ سب کے لیے دنیا دیکھیں
آؤ اس کوہ کو تسخیر کریں
جس کے پرے
صبح کا رنگ ہے
اور رنگ کی تنویریں ہیں
آؤ تنویروں کو آنکھوں سے نہیں سارے بدن سے دیکھیں
- کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 766)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.