ہم کو آگہی نہ دو
ہم جیسے جی رہے ہیں
ہم کو ویسے جینے دو
یہ جو آگہی کے دکھ ہوتے ہیں
وہ روح کو زخمی کر دیتے ہیں
اور اب تک صرف جسموں کے علاج کی ریسرچ ہوئی ہے
اور وہ ریسرچ بھی کیا
کہ ڈاکٹرز ایک مرض درست کر کے
دوسرا مرض اگا دیتے ہیں
یہ جو آگہی ہے
یہ تو ناسور سے بھی بد تر ہے
یہ تو ہنستے بستے انسان کو
رلا دیتی ہے
اجاڑ دیتی ہے
یہ جو اندھیرا ہے نا جہالت کا
وہ فی الوقت کتنا سکون بخش ہے
بچپن کے کھلونوں سے جی بہلانے جیسا
یہ جو دنیا ہے نا
اس کے کیا کیا عذاب ہیں
کہاں کہاں جنگیں ہو رہی ہیں
اور اس کے محرکات کیا کیا ہیں
انسان ہی انسان کو مار رہے ہیں
یہ جو کائنات ہے نا
اس میں کتنا پانی بچا ہے
کتنی آکسیجن باقی ہے
کتنے سیارے خلاؤں میں زمین کو کھانے کے لیے گھوم رہے ہیں
یہ جو آگہی ہے نا
یہ تو جیتے جی مار رہی ہے
اب ہم جیتے کب ہیں
ہم تو جینے کے لیے فلسفے بنتے رہتے ہیں
ہم تو جینے کے لیے سیارے ڈھونڈتے رہتے ہیں
ہم تو جینے کی اداکاری کرتے ہیں
ہم کو آگہی نہ دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.