Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم کو آگہی نہ دو

مریم تسلیم کیانی

ہم کو آگہی نہ دو

مریم تسلیم کیانی

MORE BYمریم تسلیم کیانی

    ہم جیسے جی رہے ہیں

    ہم کو ویسے جینے دو

    یہ جو آگہی کے دکھ ہوتے ہیں

    وہ روح کو زخمی کر دیتے ہیں

    اور اب تک صرف جسموں کے علاج کی ریسرچ ہوئی ہے

    اور وہ ریسرچ بھی کیا

    کہ ڈاکٹرز ایک مرض درست کر کے

    دوسرا مرض اگا دیتے ہیں

    یہ جو آگہی ہے

    یہ تو ناسور سے بھی بد تر ہے

    یہ تو ہنستے بستے انسان کو

    رلا دیتی ہے

    اجاڑ دیتی ہے

    یہ جو اندھیرا ہے نا جہالت کا

    وہ فی الوقت کتنا سکون بخش ہے

    بچپن کے کھلونوں سے جی بہلانے جیسا

    یہ جو دنیا ہے نا

    اس کے کیا کیا عذاب ہیں

    کہاں کہاں جنگیں ہو رہی ہیں

    اور اس کے محرکات کیا کیا ہیں

    انسان ہی انسان کو مار رہے ہیں

    یہ جو کائنات ہے نا

    اس میں کتنا پانی بچا ہے

    کتنی آکسیجن باقی ہے

    کتنے سیارے خلاؤں میں زمین کو کھانے کے لیے گھوم رہے ہیں

    یہ جو آگہی ہے نا

    یہ تو جیتے جی مار رہی ہے

    اب ہم جیتے کب ہیں

    ہم تو جینے کے لیے فلسفے بنتے رہتے ہیں

    ہم تو جینے کے لیے سیارے ڈھونڈتے رہتے ہیں

    ہم تو جینے کی اداکاری کرتے ہیں

    ہم کو آگہی نہ دو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے