ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن
حسن مہ گرچہ بہ ہنگام کمال اچھا ہے
اس سے محبوب مرا اچھا بہت اچھا ہے
بوسہ دیتا نہیں پر دل میں چھپا جاتا ہے
پاس رکھتا ہوں میں اک جام سفال ہر لمحہ
ساغر جم سے تو بہتر ہے
بازار میں مل جاتا ہے
مرا محبوب جب آتا ہے مرے گھر
دیکھنے طبیعت میری
اس کے دیکھن سے جو آ جاتی ہے
چہرے پہ رمق
وہ سمجھتا ہے کہ بیماری بہانہ ہے مرا
دیکھنا ہے کہ عشاق بتوں سے مل کے
فیض پائیں گے یا لعنت کے سوا
اور نہیں کچھ
قطرہ دریا میں جو مل جائے
تو دریا ہو جائے
میں بھی قطرہ ہوں
تو یہ دیکھوں کہ دریا کیا ہے
اس میں آتی تو نظر ہے مجھے اپنی جھلک
میں ہوں دوزخ میں یا برزخ میں
کہاں اور کہاں
ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن
دل کے بہلانے کو غالبؔ یہ خیال اچھا ہے
- کتاب : Banam-e-Ghalib (Pg. 67)
- Author : Salahuddin Parvez
- مطبع : Educational Publishing House, Aligrah (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.