Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم کیوں لکھتے ہیں۔۔۔۔؟

منیر احمد فردوس

ہم کیوں لکھتے ہیں۔۔۔۔؟

منیر احمد فردوس

MORE BYمنیر احمد فردوس

    ذہن کی زمینوں میں جڑیں پھیلاتا یہ سوال

    کہ ہم کیوں لکھتے ہیں۔۔۔؟

    بے کار میں اپنے وقت کی دولت لٹا کر

    تخلیقی کرب کے نئے زائچوں میں

    خود کو کیوں قید کرتے ہیں۔۔۔؟

    میں سوچتا ہوں۔۔۔

    کہ عدالت میں جب مجرم پیش ہوتا ہے

    یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہی مجرم ہے

    اس کا بیان کیوں لکھا جاتا ہے۔۔۔؟

    گواہوں کی شہادت کیوں تحریر کی جاتی ہے۔۔۔؟

    مگر سٹینو سے کوئی نہیں پوچھتا

    کہ تم یہ سب کیوں لکھتے ہو۔۔۔؟

    شاید اس لئے کہ سب جانتے ہیں۔۔۔

    ان بیانات کے اندر ہی

    مجرم کی سزا جزا کے سبھی نقشے ترتیب پاتے ہیں

    ہم اس لئے لکھتے ہیں۔۔۔

    کہ ویرانیوں کی بارش میں

    جذبے جب دلوں سے ہجرت کر جاتے ہیں

    جب سرخ چہرے والے جسموں کے اندر کہیں

    سفید بارش ہونے لگتی ہے

    جب اونچی دیواروں کے بیچ

    کسی کٹیا میں چپکے سے

    روز ان گنت خواہشیں دفنائی جاتی ہیں

    اور کتنے ہی لاغر بدنوں کے اندر

    بھوک چھپ کر انہیں کھاتی رہتی ہے

    جب چیخوں کے ہزاروں لشکر

    آنگنوں پر چڑھائی کرتے ہیں

    تو وقت اداسی کے صحیفے لئے

    ان حادثوں کا چشم دید گواہ بن کر

    اہل قلم کے پاس اپنی گواہی لکھوانے آتا ہے

    ہم وقت کی سچی شہادت لکھ کر

    معاشرے کی سزا جزا کے

    راستوں کی نشاندہی کرتے ہیں

    مگر حیران ہوں۔۔۔

    پھر بھی پوچھا جاتا ہے

    کہ ہم کیوں لکھتے ہیں۔۔۔

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    મધ્યકાલથી લઈ સાંપ્રત સમય સુધીની ચૂંટેલી કવિતાનો ખજાનો હવે છે માત્ર એક ક્લિક પર. સાથે સાથે સાહિત્યિક વીડિયો અને શબ્દકોશની સગવડ પણ છે. સંતસાહિત્ય, ડાયસ્પોરા સાહિત્ય, પ્રતિબદ્ધ સાહિત્ય અને ગુજરાતના અનેક ઐતિહાસિક પુસ્તકાલયોના દુર્લભ પુસ્તકો પણ તમે રેખ્તા ગુજરાતી પર વાંચી શકશો

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے