ہم لوگ
آؤ اس یاد کو سینے سے لگا کر سو جائیں
آؤ سوچیں کہ بس اک ہم ہی نہیں تیرہ نصیب
اپنے ایسے کئی آشفتہ جگر اور بھی ہیں
ایک بے نام تھکن ایک پر اسرار کسک
دل پہ وہ بوجھ کہ بھولے سے بھی پوچھے جو کوئی
آنکھ سے جلتی ہوئی روح کا لاوا بہہ جائے
چارہ سازی کے ہر انداز کا گہرا نشتر
غم گساری کی روایات میں الجھے ہوئے زخم
دردمندی کی خراشیں جو مٹائے نہ مٹیں
اپنے ایسے کئی آشفتہ جگر اور بھی ہیں
لیکن اے وقت وہ صاحب نظراں کیسے ہیں
کوئی اس دیس کا مل جائے تو اتنا پوچھیں
آج کل اپنے مسیحا نفساں کیسے ہیں
آندھیاں تو یہ سنا ہے کہ ادھر بھی آئیں
کونپلیں کیسی ہیں شیشوں کے مکاں کیسے ہیں
- کتاب : kulliyat-e-mustafa zaidii(roshnii) (Pg. 30)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.