Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم ناپتے رہتے ہیں روز

عذرا عباس

ہم ناپتے رہتے ہیں روز

عذرا عباس

MORE BYعذرا عباس

    موت ہم سے کتنی دور ہے

    ایک انچی ٹیپ خرید کر لائے ہیں ہم

    اور فرضی فاصلے سے موت کو

    اپنے آپ سے ناپتے ہیں

    دن کو گڈ مارننگ کہتے ہوئے

    سورج کی روشنی سے ہم پوچھتے ہیں

    آج کیا ہمارا نمبر ہے

    سورج کھلکھلاتا ہے ہماری بزدلی پر

    ہمیں اس کی ہنسی زہر لگتی ہے

    لیکن ہم شرما حضوری میں

    اس کے ساتھ دانت نکال کر ہنستے ہیں

    پھر ہم اس قبرستان میں جاتے ہیں

    جہاں ہم کو دفن کیا جائے گا

    اور دیکھتے ہیں

    کیا کوئی جگہ باقی ہے

    قبرستان تو پٹا ہوا ملتا ہے

    ہم خوش ہوتے ہیں

    مارنے والے ہمیں نہیں ماریں گے

    جب ان کو یہ پتا ہوگا کہ

    قبرستان میں اب جگہ نہیں رہی

    ہم لہکتے ہوئے قبرستان سے باہر آ گئے

    مگر راستے میں

    ایک گولی ہمیں ٹھمکتی ہوئی نظر آئی

    ہم سڑک پر لیٹے ہوئے

    سوچ رہے تھے

    اپنی آخری سانس کے درمیان

    اس کو معلوم نہیں تھا کیا

    قبرستان میں اب جگہ نہیں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے