Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم نے خواہشوں کے سارے پرندے اڑا دیے ہیں

کشور ناہید

ہم نے خواہشوں کے سارے پرندے اڑا دیے ہیں

کشور ناہید

MORE BYکشور ناہید

    شروع شروع میں اچنبھے اچھے لگتے تھے

    شوق بھی تھا اور دن بھی بھلے تھے

    اچھے لوگوں سے ملنے کا شوق جنون کی حد تک

    ہر لمحہ بیتاب لیے پھرتا تھا

    جب کوئی اپنا ہیرو

    اپنے آدرش کا پیکر سامنے آتا

    جی یہ چاہتا

    آنکھیں بچھائیں دل میں بٹھائیں

    باتیں سنیں اتنی باتیں

    سیل زماں سے اونچی باتیں

    دل کے گہرے غم کی باتیں

    دوری اور نزدیکی

    لفظ بہت چھوٹے ہیں

    ان لفظوں کو پرکھو تو

    انسان اور بھی چھوٹے نکلتے ہیں

    پاس بلا کر جسے دیکھو

    اس کا چہرہ فق بے رنگ

    بھبھوت کی صورت کالا کالا

    کیا سورج بہت نیچے آ گیا ہے

    کیا ماؤں نے بچے جن کر

    دودھ پلانا چھوڑ دیا ہے

    گولیاں کھا کے دودھ کے سوتے

    خشک کرنے والی ماؤں

    پلاسٹک کے بیگز میں رات رات بھر

    بچوں کا پیشاب جذب کرنے والی ماؤں

    نیند تمہاری بہت میٹھی ہے

    ٹھیک ہے تم بھی بے بس ہو

    مرد گھروں سے غائب ہوں تو

    ماں کی مامتا بلک بلک کر

    نیند کی گولی کے آنگن میں سو ہی جایا کرتی ہے

    خواب آور گولی

    یہ بھی تو آج کی اہم ضرورت ہے

    مصنوعی پلکیں آنکھوں سے اتار کے

    اصلی چہرہ مت دیکھو

    گولیاں کھاؤ سو جاؤ آرام کرو

    صبح تمہارے سر کے اوپر سورج کی

    اور بھی گرم شعاعیں رقص کریں گی

    اچھے لوگ صبح کو کچھ اور شام کو کچھ

    اور رات کو ان کے خون کی طغیانی میں

    ان کے ہاتھ اور ان کی آنکھیں

    بالکل جنگلی چوہے جیسی معلوم ہوں

    پہلے پہل یہ اچنبھا تھا

    خوف کی تہ میں انجانے کو جاننے کی خواہش

    مکڑی کے جالے کی مانند پھیلی

    پہلے پہل پستانوں میں درد کی ٹیسیں بہت اٹھیں

    پھر یاد نہیں

    مصنوعی پلکیں اتنی لمبی ہیں

    میں اپنے پیر کے نقش کے آگے دیکھ نہیں سکتی ہوں

    کہتے ہیں کہ ہوا چلی ہے

    کھیپ نئے لوگوں کی

    جن کو اچھا کہنے والے ساتھ ساتھ ہیں

    پہنچ گئے ہیں شہر کنارے

    سورج اب تو اتنا نیچے آ پہنچا ہے

    اس کو اٹھا کے دور کسی کونے میں دفن کرو

    رات کی چادر اوڑھنے سے پہچان کا رشتہ

    شکر خدایا ٹوٹ تو جاتا ہے

    اے رب تو والیٔ کون و مکاں

    تو سب کے دلوں کے حال سے واقف ہے

    تو ہم کو بتا ہم کیا سوچیں

    ہم نے خواہشوں کے سارے پرندے اڑا دئے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 395)
    • Author : Munavvar Jameel
    • مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
    • اشاعت : 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے