Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم شاعر ہوتے ہیں

وحید احمد

ہم شاعر ہوتے ہیں

وحید احمد

MORE BYوحید احمد

    ہم پیدا کرتے ہیں

    ہم گیلی مٹی کو مٹھی میں بھینچا کرتے ہیں

    تو شکلیں بنتی ہیں

    ہم ان کی چونچیں کھول کے سانسیں پھونکا کرتے ہیں

    جو مٹی تھے وہ چھو لینے سے طائر ہوتے ہیں

    ہم شاعر ہوتے ہیں

    کنعان میں رہتے ہیں

    جب جلوہ کرتے ہیں

    تو ششدر انگشتوں کو پوریں نشتر دیتی ہیں

    پھر خون ٹپکتا ہے جو سرد نہیں ہوتا

    اک سہما سا سکتہ ہوتا ہے درد نہیں ہوتا

    یونان کے ڈاکو ہیں

    ہم دیوتاؤں کے محل میں نقب لگایا کرتے ہیں

    ہم آسمان کا نیلا شہ دروازہ توڑتے ہیں

    ہم آگ چراتے ہیں

    تو اس دنیا کی یخ چوٹی سے برف پگھلتی ہے

    پھر جمے ہوئے سینے ملتے ہیں

    سانس ہمکتی ہے

    اور شریانوں کے منہ کھلتے ہیں

    خون دھڑکتا ہے

    جیون راماین میں

    جب راون استبدادی کاروبار چلاتا ہے

    ہم سیتا لکھتے ہیں

    جب رتھ کے پہیے جسموں کے پوشاک کچلتے ہیں

    تو گیتا لکھتے ہیں

    جب ہونٹوں کے سہمے کپڑوں پر بخیہ ہوتا ہے

    ہم بولا کرتے ہیں

    جب منڈی سے ایک ایک ترازو غائب ہوتا ہے

    تو جیون کو میزان پہ رکھ کر تولا کرتے ہیں

    مزدوری کرتے ہیں

    ہم لفظوں کے جنگل سے لکڑی کاٹا کرتے ہیں

    ہم ارکشی کے ماہر ہیں انبار لگاتے ہیں

    پھر رندہ پھیرتے ہیں پھر برما دیتے ہیں

    پھر بدھ ملاتے ہیں پھر چول بٹھاتے ہیں

    ہم تھوڑے تھوڑے ہوتے ہیں

    اس بھری بھرائی دنیا میں ہم کم کم ہوتے ہیں

    جب شہر میں جنگل در آئے اور اس کا چلن جنگلائے

    تو ہم غار سے آتے ہیں

    جب جنگل شہر کی زد میں ہو اور اس کا سکوں شہرائے

    تو برگد سے نکلتے ہیں

    ہم تھوڑے تھوڑے ہوتے ہیں

    ہم کم کم ہوتے ہیں

    ہم شاعر ہوتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے