Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم زاد

خورشید رضوی

ہم زاد

خورشید رضوی

MORE BYخورشید رضوی

    میں آج دفتر میں صبح پہنچا

    تو اک نیا زرد زرد چہرہ نظر پڑا

    جس کو دیکھتے ہی

    معاً مرے دل میں اک دریچہ کھلا

    اور اس کے عقب سے

    اس زرد شکل کی ہم شبیہ

    اک سرخ شکل ابھری

    شریر گستاخ بے تکلف

    ابھر کے میرے قریب آئی

    قریب آ کر

    نظر ملا کر

    وہ کھلکھلا کر ہنسی

    اور اپنے شریر پوروں سے

    میرے کالر کی سختیاں پائمال کر دیں

    سفید بالوں کے پیچ و خم میں

    سیاہیوں کی لکیر کھینچی

    نگاہ سے سب خشونتیں

    اور جبیں سے سب سلوٹیں مٹا دیں

    مجھے دریچے سے لے کے نکلی

    طویل راہوں پہ

    سبزہ زاروں میں

    لہلہاتے حسین کھیتوں میں

    چاند تاروں میں پھر رہی تھی

    کہ جب اچانک

    دریچۂ دل کے بند ہونے سے وقت کے پل صراط کی تیز ڈور ٹوٹی

    وہی سفیدی کے پیچ و خم تھے

    وہی سفیدی کے پیچ و خم کے تلے جبیں پر شکن

    نگہ میں خشونتیں

    روبرو وہی زرد زرد چہرہ

    جو کانپتی انگلیوں سے فائل کو میز پر رکھ کے ہٹ رہا تھا

    مأخذ :
    • کتاب : sarabon ke sadaf (Pg. 125)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے