Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہمارے دیس کی برسات

محمد شفیع الدین نیر

ہمارے دیس کی برسات

محمد شفیع الدین نیر

MORE BYمحمد شفیع الدین نیر

    وہ کالے کالے بادل ہر طرف گھر گھر کے چھاتے ہیں

    فلک پر خوش نما اک شامیانہ سا سجاتے ہیں

    گرج کر اپنی آمد کے وہ نقارے بجاتے ہیں

    وہ بن کر برق پرتو قدرت حق کا دکھاتے ہیں

    وہ کیسی ان کی دل کش دل ربایانہ روانی ہے

    ہمارے دیس کی برسات بھی کیسی سہانی ہے

    ہواؤں کا وہ چل چل کر کلی دل کی کھلا دینا

    وہ غنچوں کا مسرت سے اچھل کر مسکرا دینا

    وہ پتوں کا خوشی سے جھوم کر تالی بجا دینا

    وہ منظر اک نیا بارش کی آمد کا دکھا دینا

    وہ بادل ہیں وہ بجلی ہے وہ سبزہ ہے وہ پانی ہے

    ہمارے دیس کی برسات بھی کیسی سہانی ہے

    وہ ننھی ننھی بوندوں کا وہ ہلکی پھوار کا آنا

    وہ گرمی کی تپش میں سردیوں کا لطف دکھلانا

    وہ کوئل کا چمن میں کوکنا قمری کا اترانا

    وہ موروں کا تھرکنا اور پپیہوں کا وہ پی گانا

    غرض ہر ہر طرف عیش و طرب ہے شادمانی ہے

    ہمارے دیس کی برسات بھی کیسی سہانی ہے

    وہ گلزاروں میں جھولے وہ سہانے دل فزا گانے

    خوشی کے چہچہے وہ قہقہے سکھیوں کے مستانے

    وہ پکوانوں کی لذت وہ مزے کے چٹپٹے کھانے

    وہ یاروں دوستوں کی شوخیاں الفت کے افسانے

    وہ چہلیں یاد بھی جن کی سرور زندگانی ہے

    ہمارے دیس کی برسات بھی کیسی سہانی ہے

    وہ دریاؤں کے طوفان اور وہ شورش آبشاروں کی

    سہانے گیت چشموں کے وہ خوشبو سبزہ زاروں کی

    ہری مخمل کی پیاری وردیاں وہ کوہساروں کی

    یہ منظر دیکھ کر وہ چشمکیں پھر چاند تاروں کی

    مقابل جن کے آکر کہکشاں نے ہار مانی ہے

    ہمارے دیس کی برسات بھی کیسی سہانی ہے

    خدا وہ دن کرے ایسے بھی دن اس دیس کے آئیں

    وطن کے رہنے والے ایک دل آپس میں ہو جائیں

    محبت کا وہ بن کر ابر سارے دیس پر چھائیں

    محبت ہی کے موتی بن کے ہر جانب برس جائیں

    کہیں پھر مل کے ہم اللہ کی یہ مہربانی ہے

    ہمارے دیس کی برسات بھی کیسی سہانی ہے

    مزا ہو مہر اور الفت کا بادل ہر طرف چھائے

    مزا جب ہو محبت ہی کا نغمہ کان میں آئے

    فسادوں اور جھگڑوں کا یہ دکھ ہر قلب سے جائے

    مزا جب ہو کہ ہر چھوٹا بڑا یہ شعر دہرائے

    بس اپنا کام اب نیرؔ وطن کی پاسبانی ہے

    ہمارے دیس کی برسات بھی کیسی سہانی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے