Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہمارے شجرے بکھر گئے ہیں

فہیم شناس کاظمی

ہمارے شجرے بکھر گئے ہیں

فہیم شناس کاظمی

MORE BYفہیم شناس کاظمی

    گماں کی بے رنگ ساعتوں میں

    نواح کرب و بلا سے دربار شام تک ہم

    لہو کی اک ایک بوند کا سب خراج دے کر

    تمام قرضے چکاتے آئے

    شکستہ دہلیز

    لہو کی محراب

    سناں کا منبر

    ہماری عزت بڑھاتے آئے

    وہ ہم ہی تھے جو قیام کرتے

    رکوع میں جھکتے

    زکوٰۃ دے کر

    خود اپنے حصے کا طعام دے کر

    درود و صلوٰۃ پڑھتے آئے

    وہ ہم تھے جو گھروں سے نکلے

    تو پھر ابد تک

    پلٹ کے گھر کی طرف نہ دیکھا

    ستارۂ سحری گواہ ہے

    کہ ہم نے انساں کو

    چھاؤں دیتے

    گھنیرے پیڑوں پہ خون چھڑکا

    جھلستے صحرا کو تازگی دی

    دہکتی دھرتی کو زندگی دی

    مگر وہ تسکیں کا پل کہاں ہے

    بھنور بھنور ہے زمانہ سارا

    وجود اپنے کدھر گئے ہیں

    ہمارے شجرے بکھر گئے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Raah-daari mein gunjti nazm (rekhta website) (Pg. 308)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے