ہماری روح کا نغمہ کہاں ہے؟
وہ درد آرزو
جو لرزہ بر اندام تھا پہنائے عالم میں
وہ حرف تشنگی
جو نغمہ بر لب تھا دبستان شب غم میں
وہ اک دنیائے نا پیدا کراں تھی
آسماں کی وسعتیں جس میں سمائی تھیں
بڑے گہرے سمندر موجزن تھے کرۂ دل میں
جنہیں اک جستجوئے خام نے خاموش کر ڈالا
بہت منہ زور موجیں تھیں
جنہیں خود ہم نے پابند سلاسل کر دیا اک دن
فراز کوہ سے آتے ہوئے بیتاب دریا تھے
جنہیں اک دائرے میں رقص کرنا ہم نے سکھلایا
تقاضے ہوشمندی کے ہمارے راہبر نکلے
فراز آرزو سے ہم
نشیب عافیت میں آن نکلے
اور مآل روز و شب کے بیش و کم میں گم ہوئے
اپنی متاع خود نگاہی چھوڑ آئے
اک سکوت آہنی ہم راہ لے آئے
مداوائے الم کوئی نہیں
بزم نشاط و درد غم کوئی نہیں
اک ہو کا عالم ہے
کھڑے ہیں ساحل ہستی پہ ہم
جینے کے بے پایاں بہانے چھوڑ آئے
اک سکوت آہنی ہم راہ لے آئے
ہماری یاد کے کشکول خالی ہیں
ہماری روح کا نغمہ کہاں ہے؟
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.