ہمدم
زندگی بوجھ سہی بوجھ کا احساس نہ کر
منزلیں دور سہی اس کا تردد بیکار
جب قدم عزم سے اٹھیں گے تو رستہ طے ہے
اور پھر راہ میں کانٹوں کے سوا
نرمیٔ گل بھی تو موجود ہے سبزہ بھی ہے
چلتے چلتے یوں ہی عادت بھی ہوئی جاتی ہے
تھک گئے ہوں تو یہاں چھاؤں بھی سایہ بھی ہے
گرمیٔ مہر ستاتی ہے مگر یوں بھی تو ہے
روشنی تیزئ رفتار پہ اکساتی ہے
رات تاریک ہے سنسان ہے ڈر لگتا ہے
رات کا روپ فقط یہ تو نہیں ہے ہمدم
رات مہتاب کی کھیتی ہے ستاروں کا چمن
رات کے شہر میں خوابوں کی فسوں کاری ہے
خواب جو کوشش پیہم کو جگا دیتے ہیں
اور پھر رات گزر جاتی ہے
صبح خورشید کا چھلکا ہوا پیمانہ ہے
رنگ اور کیف کی سرشار مزاجی کی قسم
منزلیں سہل ہوئی جاتی ہیں
اس طرف دیکھ مکانوں کی جبینوں سے دھواں اٹھتا ہے
اور روشن ہے بساط
اور مکینوں کے تبسم سے فضائیں معمور
ایک لمحے کے لئے
رک کے خوشیوں کو اکٹھا کر لیں
زاد رہ ان کو بنا لیں اپنا
پرتو زیست سے ظلمت میں اجالا کر لیں
غم نہیں قافلے والوں سے بچھڑ جانے کا
ہم نئی راہ نئے نقش قدم چھوڑیں گے
کارواں اور بھی گزریں گے ہمارے پیچھے
شام سے پہلے بہت دور پہنچنا ہے ہمیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.