Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہمیں وہ کیوں یاد آ رہے ہیں

تنویر انجم

ہمیں وہ کیوں یاد آ رہے ہیں

تنویر انجم

MORE BYتنویر انجم

    دنیا کس کی انگلیوں پر گردش کر رہی ہے

    ہم نہیں جانتے

    ہم بس یہ جانتے ہیں

    ہمارا وقت تمہاری انگلیوں کی جنبش کا پابند ہے

    ہم نے جب گروہ بنائے

    سرخ

    نیلا

    پیلا

    سبز

    نارنجی

    کاسنی

    سفید

    ہمیں تم نے ان میں سے کسی گروہ میں نہیں رکھا

    دراصل تم نے ہمیں جانا ہی نہیں

    ہم تمہاری زمین سے باہر تھے

    ایک گہری سیاہی میں

    اپنی سیاہی میں

    ہم اس کوشش میں رہے

    کہ تمہاری گھومتی ہوئی زمین کی کشش میں داخل ہو جائیں

    جب ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہو گئے

    تب ہمیں پتہ چلا

    کہ یہ سب تمہاری انگلیوں کی جنبش کا کمال ہے

    اور آج جب ہم

    نہ چاہتے ہوئے بھی

    تمہارے سفید مرکز کی سمت بڑھے چلے جا رہے ہیں

    تو ہمیں اپنی سیاہی

    اور اس میں رہ جانے والے لوگ

    بری طرح یاد کیوں آ رہے ہیں!

    مأخذ :
    • کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 547)
    • Author : Naseer Ahmed Nasir
    • مطبع : H.No.-21, Street No. 2, Phase II, Bahriya Town, Rawalpindi (Volume:15, Issue No. 1, 2, Jan To June.2011)
    • اشاعت : Volume:15, Issue No. 1, 2, Jan To June.2011

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے