ہمیں وہ کیوں یاد آ رہے ہیں
دنیا کس کی انگلیوں پر گردش کر رہی ہے
ہم نہیں جانتے
ہم بس یہ جانتے ہیں
ہمارا وقت تمہاری انگلیوں کی جنبش کا پابند ہے
ہم نے جب گروہ بنائے
سرخ
نیلا
پیلا
سبز
نارنجی
کاسنی
سفید
ہمیں تم نے ان میں سے کسی گروہ میں نہیں رکھا
دراصل تم نے ہمیں جانا ہی نہیں
ہم تمہاری زمین سے باہر تھے
ایک گہری سیاہی میں
اپنی سیاہی میں
ہم اس کوشش میں رہے
کہ تمہاری گھومتی ہوئی زمین کی کشش میں داخل ہو جائیں
جب ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہو گئے
تب ہمیں پتہ چلا
کہ یہ سب تمہاری انگلیوں کی جنبش کا کمال ہے
اور آج جب ہم
نہ چاہتے ہوئے بھی
تمہارے سفید مرکز کی سمت بڑھے چلے جا رہے ہیں
تو ہمیں اپنی سیاہی
اور اس میں رہ جانے والے لوگ
بری طرح یاد کیوں آ رہے ہیں!
- کتاب : Quarterly TASTEER Lahore (Pg. 547)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : H.No.-21, Street No. 2, Phase II, Bahriya Town, Rawalpindi (Volume:15, Issue No. 1, 2, Jan To June.2011)
- اشاعت : Volume:15, Issue No. 1, 2, Jan To June.2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.