ہنس رہی ہے چاندنی
فضائیں تلملا اٹھیں جو میں نے گنگنا دیا
حیات رسمسا گئی جو میں نے مسکرا دیا
فنا بقا کے درمیاں
کھینچی ہوئی ہے جو لکیر
حیات و موت کے سرے پہ ناچتے رہے ہیں ہم
ادھر تو عشق ہے اداس
ادھر ہے حسن مضمحل
ادھر پیالہ تشنہ کام
ادھر شباب بے قرار
نہ ہاتھ میں بڑھا سکا نہ تم اٹھا سکے قدم
فضائیں تلملا اٹھیں
ندی کی موج موج میں چراغ سے لپک اٹھے
فنا بقا کے درمیاں
ستاروں کی سہیلیاں
سیندور لے کے تھال میں
سنوارنے کو آ گئیں
عروس مہ کے پیچ و خم
نہ ہاتھ میں بڑھا سکا نہ تم بڑھا سکے قدم
سنور چکا ہے حسن بھی
بکھر رہی ہے غنچگی
کھڑے ہوئے ہیں کارواں
فنا بقا کے درمیاں
کھینچی ہوئی لکیر مل کے آؤ ہم مٹا نہ دیں
حدیں جو مستقل سی ہیں وہ راہ سے ہٹا نہ دیں
بنائیں اک حیات نو نشاط و بے خودی میں ہم
پھٹے پھٹے سے بادلوں میں
ہنس رہی ہے چاندنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.