حق پسندی
مجھے پسند ہے کیوں میری شام تنہائی
یہ مجھ سے کوئی نہ پوچھے کہ میں بتا نہ سکوں
کہ اپنے آپ پہ مجھ کو بھی اعتماد نہیں
کسی نے جب بھی کوئی بات مجھ سے پوچھی ہے
دروغ مصلحت آمیز سے لیا ہے کام
کہا ہے اشک کو شبنم تو داغ کو لالہ
کبھی سواد شب غم کو نور کا ہالہ
میں اپنے خول سے نکلوں تو کس طرح نکلوں
ضرور ہوگی سر بزم میری رسوائی
دکھاؤں داغ عیوب برہنگی کیوں کر
میں سب کے سامنے ننگ وجود کہلاؤں
نہ ہوگی مجھ سے یہ لغزش مجھے معاف کرو
زمانہ اب بھی مجھے ہوش مند کہتا ہے
نقیب صدق و صفا حق پسند کہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.