حقیقت و افسانہ
تری پلکیں تری آنکھیں ترے ابرو کی لچک
تری قامت کی درازی تری زلفوں کی مہک
ترے الطاف کا عالم تری قربت کا جمال
ترے ہونٹوں کی خموشی تری آنکھوں کے سوال
اک چمکتا ہوا شعلہ ترا رنگین بدن
اک تڑپتی ہوئی بجلی تری آنکھوں کی کرن
ایک تپتا ہوا صحرا تری دوری کا خیال
ایک مہکا ہوا گلشن ہے ترا روز وصال
ایک چڑھتا ہوا دریا ہے تو اک بہتی ناؤ
تیرے سینے کا تموج ترے قامت کا بہاؤ
ترے انداز کا جادو ترے عشوؤں کا فسوں
سب کے سب بن گئے میرے لئے سامان جنوں
تیرے اغماض میں پنہاں ہے محبت کی جھلک
لب اقرار پہ انکار کا پہرہ کب تک
چھڑ گئی ہے جو کبھی پیرہن چست کی بات
پھر گئی ہے مری آنکھوں میں شگوفے کی ذات
میرے ہر ایک اشارے کو سمجھنے والا
قلزم وقت کے دھارے کو سمجھنے والا
میرے ہر ناز کو آنکھوں پہ بٹھایا تو نے
میرے انداز کو سینے سے لگایا تو نے
میرے اطوار کے سانچے میں بصد شوق ڈھلا
آتش غم میں مرے واسطے چپ چاپ جلا
میری خاطر غم دوری بھی گوارا ہے تجھے
میرے اخلاص کا دنیا میں سہارا ہے تجھے
میری ہر بات ہے تیرے لئے قانون حیات
تیرا محور ہے زمانے میں فقط میری ذات
ایسا معصوم کوئی اور زمانے میں کہاں
اتنی سچائی کسی اور فسانے میں کہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.