ہر جادۂ شہر
شہر کی اک اک سڑک
پھانکتی آئی ہے لاکھوں حادثوں کی سرد دھول
جانے کتنے اجنبی اک دوسرے کے دوست بننے سے کنارہ کر گئے
اور کتنے آشناؤں کے دلوں سے مٹ گئی پہچان بھی
سو نگاہیں لاکھ زخم
چار سمتی لاکھ جھوٹ
سو تماشوں کے پڑے ہیں جا بجا دھبے
جنہیں
گرد مسافت میں چھپانے کے لیے
برق پا لمحوں کو تھامے دوڑتے جاتے ہیں ہم
لمحے دو لمحے کو دم لینے کی خاطر سست ہو جائیں اگر
شہر کی اک اک سڑک
آنکھوں سے خوں رلوائےگی
اور بنا کر ہم کو بھی اک داستاں
دہرائے گی
ہانپتی تہذیب کے اک اک مسافر سے کہے گی
دوڑتے جاؤ یہی ہے زندگی
مت رکو اک دوسرے کے واسطے
بھاگتا ہے وقت
لیکن لمحہ لمحہ
دوڑنا ہے سب کو
لیکن تنہا تنہا
- کتاب : Kulliyat-e-bani (Pg. 107)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.