ہر جانب ہیں دلوں ضمیروں میں کالے طوفانوں والے لفظ ہزاروں گھنی بھوؤں کے نیچے
گھات میں
اب تو میرے لبوں تک آ بھی حرف زندہ
ہر جانب گلیوں کے دلدلی تالابوں میں بے ستر ہراساں کھڑی ہیں روحیں
قدم کھبے ہیں نیلے کیچڑ میں اور ان کی ڈوبتی نظروں میں اک بار ذرا تیری تھی ان کی زندگی
ابھی ابھی اک پل کو
اور اب پھر کالے طوفاں والے لفظ ان کے لیے جانے کیا کیا سندیسے لائے ہیں
ان کو زندہ رکھیو حرف زندہ
مدتوں سے بے یاد ہے تو میرے نسیانوں میں اے حرف زندہ
اب تو میرے لبوں پر آ بھی
اب جب میرے دیکھتے دیکھتے کالے طوفاں والے لفظوں کا آبی فرش
اک
بچھ بچھ گیا ہے دور افق کے پیچھے کہیں ان پانیوں تک جن پر اک ناخدا پیغمبر کی دعاؤں
کے بجرے تیرے تھے
میرے نسیانوں میں جہندہ حرف زندہ
تیرے معنوں میں مواج ہیں وہ سب علم جو روحوں کو کھیتے ہیں اس اک گھاٹ کی سمت
جہاں امید اور خوف کے ڈانڈے مل جاتے ہیں
اب تو ساری دنیا میں سے جس اک شخص کو ڈوبنا ہے وہ میں ہوں
اب تو ساری دنیا میں وہ شخص جو تیر کے بچ نکلے گا میں ہوں
- کتاب : Kulliyaat-e-majiid Amjad (Pg. 707)
- Author : Majiid Amjad
- مطبع : Farid Book Depot (p) Ltd. (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.